Ad Code

Responsive Advertisement

🛳️ *احکامِ تجارت* 🛳️ سوال:اگر ٹھیکیدار لیبر(Labor) کے پیسے کھاجائے تو کیا ٹھیکیدار کا کوئی سامان اٹھا کر لے جاسکتے ہیں؟ 💰*کمیٹی کی جمع شدہ رقم استعمال کرناکیسا

 🛳️ *احکامِ تجارت* 🛳️


 *ٹھیکیدار اگر اُجرت نہ دے تو اس کا سامان اٹھالینا کیسا؟* 


سوال:اگر ٹھیکیدار لیبر(Labor) کے پیسے کھاجائے تو کیا ٹھیکیدار کا کوئی سامان اٹھا کر لے جاسکتے ہیں؟


بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ


جواب:دریافت کی گئی صورت میں بہتر یہ ہے کہ ٹھیکیدار سے ہی کلیم (Claim) کریں اس کے پاس جائیں اسے بار بار یاد دلائیں اور اس سے تقاضا کریں۔ورنہ اگر اس کو بتائے بغیر اس کی چیز اٹھالیں گے تواول تو اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ جو چیز آپ اٹھائیں وہ اتنی ہی مالیت کی ہو جتنے پیسے آپ کے باقی ہیں، دوسری بات یہ ہے کہ اس طرح چیز اٹھانے کو لوگ یہی کہیں گے کہ آپ نے چوری کی ہے ، وہ یہ نہیں سمجھیں گے کہ جو پیسے دینا باقی رہ گئے تھے اس کے عوض میں یہ چیز لی ہے، یوں آپ کے اوپر تہمت آئے گی۔ لہٰذا اس طریقے سے خود بخود معاملہ ڈیل (Deal) نہ کریں یہی زیادہ بہتر ہے بلکہ جس کے پاس پیسے ہیں اسی سے تقاضا کریں یوں چوری چھپے چیزیں لے جانے سے فساد کا دروازہ کھلے گا۔البتہ اصل حکم یہ ہے کہ اگر کسی نےدوسرے پر نکلنے والے اپنے مالی حق کو جائز راستے سے وصول کیا تو آخرت میں اس پر گرفت نہ ہوگی۔ چنانچہ فتاویٰ رضویہ جلد اول پر حاشیہ میں موجود فوائدکے تحت یہ مسئلہ لکھا ہے:”جس کے کسی پر مثلاً سو روپے آتے ہوں کہ اس نے دبالئے یا اورکسی وجہ سے ہوئے اور اسے اس سے روپیہ ملنے کی امید نہیں تو سو روپے کی مقدار تک اس کا جو مال ملے لے سکتا ہے۔آج کل اس پر فتویٰ دیا گیا ہے مگر سچے دل سے بازار کے بھاؤ سے سو ہی روپے کا مال ہو، زیادہ ایک پیسہ کا ہو تو حرام دَر حرام ہے۔“(فتاویٰ رضویہ،ج 1،ص 167)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

_________🌳🍁🌴_________


 🖥️ᴷᴱᴱᴾ ᵂᴬᵀᶜᴴᴵᴺᴳ ᴹᴬᴰᴬᴺᴵ ᶜᴴᴬᴺᴺᴱᴸ

     🥏 *⤵Join Us⤵️* 🥏 *«»«»«»«»«»«»«»«»«»«»«»«»««»* 

 *«»«»«»«»«»«»«»«»«»«»««»«»«»*🧭 *مدنی مذاکرے کے سوال جواب* 🧭


*👹شیطان خواب میں کن کن شکلوں میں نہیں آسکتا؟* 


سوال:شیطان خواب میں کس کس کی شکل میں نہیں آسکتا؟


جواب:نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، انبیائے کرام، حضرت سیّدُنا ابوبکر صدّیق رضی اللہ عنہ اور کعبے کی صورت میں نہیں آسکتا، چنانچہ اس ضمن میں دو فرامینِ مصطفےٰصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ فرمائیے: (1)جس نے مجھے خواب میں دیکھا یقیناً اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری اور کعبے کی صورت اختیار نہیں کرسکتا۔(فردوس الاخبار،ج 3،ص 635،حدیث:5989) (2)جس نے ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ)کو خواب میں دیکھا اس نے واقعی انہی کو دیکھا کیونکہ شیطان ان کی شکل اختیار نہیں کرسکتا۔(فردوس الاخبار، ج 3،ص 635، حدیث:5990) یاد رکھئے! شیطان خواب میں جس طرح نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صورت اختیار نہیں کرسکتا اسی طرح دیگر انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کی صورت بھی اختیار نہیں کرسکتا۔(فیض القدیر،ج6،ص 170،تحت الحدیث:8688 - مدنی مذاکرہ،6ربیع الآخِر 1439ھ)


وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!

 صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

_________🌳🍁🌴_________

 🖥️ᴷᴱᴱᴾ ᵂᴬᵀᶜᴴᴵᴺᴳ ᴹᴬᴰᴬᴺᴵ ᶜᴴᴬᴺᴺᴱᴸ

📝 *دارالاافتاء اہلسنّت* 📝


📋 *Fatawa Of The Day* 📋


*دورانِ خطبہ جمعہ کی سنتیں پڑھنا کیسا؟* 


سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا خطبے کے دوران جمعہ کی سنتیں پڑھ سکتے ہیں؟ اگر دورانِ خطبہ شروع کردیں تو کیا حکم ہے؟اور اگر خطبہ سے پہلے شروع کر دیں تو خطبہ شروع ہونے پر کیا حکم ہے؟


بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ


دورانِ خطبہ جمعہ کی سنتیں پڑھنا مکروہِ تحریمی، ناجائز و گناہ ہے،اگر دورانِ خطبہ سنتیں شروع کرلیں،تو توڑنا واجب اورغیرمکروہ وقت میں اس کی قضا کرنا واجب اور اگر مکمل کرلیں تو سنتیں ادا ہوجائیں گی مگر گنہگار ہوگا اور اگر خطبہ سے پہلے شروع کرلیں تھیں تو اب درمیان میں قطع نہ کرے، بلکہ چار رکعتیں مکمل پڑھے۔


وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


مُجِیْب مُصَدِّق


عبدالرب شاکر عطاری مدنی مفتی محمد قاسم عطاری

_________🌳🍁🌴_________

 🖥️ᴷᴱᴱᴾ ᵂᴬᵀᶜᴴᴵᴺᴳ ᴹᴬᴰᴬᴺᴵ ᶜᴴᴬᴺᴺᴱᴸ

*➣ Join Us On Whatsapp ↷

🛳️ *احکامِ تجارت* 🛳️


💰 *کمیٹی کی جمع شدہ رقم استعمال کرناکیسا؟* e


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مارکیٹ میں کمیٹی ڈالتے ہیں، جس بندے کے پاس پیسے جمع ہوتے ہیں کیا وہ انہیں استعمال کر سکتا ہے یا نہیں ؟


اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ


جواب: بیسی یا کمیٹی کے پیسے جمع کرنے والا اگر کمیٹی جمع کر کے وقتِ ادائیگی کے دوران خرچ کرتا ہے تو زیادہ تر علاقوں میں عرف یہی ہے کہ اس کے رقم خرچ کرنے پر شرکا کو اعتراض نہیں ہوتا اور یہ رقم قرض کے حکم میں ہےاور جب کوئی رقم قرض کے حکم میں ہو تو اسے خرچ کیا جا سکتا ہے۔ لہٰذا ایسی صورت میں اس رقم کو خرچ کیا جا سکتا ہے۔مگر جب دینے کا وقت آئے گا تو اسے دینے ہوں گے، ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی کہ وقت پر جس کی کمیٹی کھلی ہے اس کو رقم کی ادائیگی نہ کرے۔البتہ اگر کسی جگہ عرف یہ ہو کہ کمیٹی ڈالنے والا رقم خرچ نہیں کر سکتا تو پھر یہ رقم امانت کہلائے گی اور خرچ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


_________🌳🍁🌴_________

 🖥️ᴷᴱᴱᴾ ᵂᴬᵀᶜᴴᴵᴺᴳ ᴹᴬᴰᴬᴺᴵ ᶜᴴᴬᴺᴺᴱᴸ

🛳️ *احکامِ تجارت* 🛳️


🤔 *جو چیز دکاندار کے پاس نہیں ہے اس کی خرید و فروخت کرنا کیسا؟* 


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کوئی شخص پرندے کی ڈیمانڈ کرتا ہے لیکن وہ پرندہ دکاندار کے پاس نہیں ہے تو دکاندار کہتا ہے کہ اگر آپ کہو تو پچاس ہزار روپے میں منگوا کر دیتا ہوں۔ یہ ارشاد فرمائیں کہ اس طرح خریداری کرنا کیسا؟


اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ


جواب: جو چیز ملکیت میں نہ ہو اسے بیچنا جائز نہیں۔ لہٰذا پوچھی گئی صورت میں جب تک دکاندار پرندہ خرید نہ لے اس وقت تک آگے اس کا سودا نہیں کرسکتا۔ہاں اگر سودا نہ کیا جائے بلکہ محض وعدہ کرلیا جائے تو جائز ہے کہ میں آپ کو لادوں گا اور دونوں سمجھتے ہوں کہ یہ وعدہ ہورہا ہے ڈیل(Deal) نہیں ہورہی، نیز اس وعدے کے نتائج سے بھی دونوں واقف ہوں کہ وعدہ کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ خریداری کی طرح لازم ہوگیا ورنہ وعدے اور خریداری میں فرق نہیں رہے گا بلکہ وعدے کا مطلب یہ ہے کہ کسی بناء پر اس کا ارادہ بدل جائے تو اس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ چیز نہ لے۔وعدہ کرنے کے بعد دکاندار پہلے وہ مال خود خرید کر لے آئے پھر گاہک کو بیچے۔ ایک صورت یہ بھی اختیار کی جاسکتی ہے کہ دکاندار بطورِ بروکر اپنا معاوضہ لے مثلاً گاہک سے یوں طے کرلے کہ پرندہ جتنے کا بھی آئے گا مجھے اس پر مثلاً دو سو روپے کمیشن کے طور پر دے دینا تو اس صورت میں پرندہ دکاندار کی ملکیت میں آنا بھی ضروری نہیں ۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ دکاندار نے جس قیمت میں خریدا ہے وہی آگے بتانا ہوگی کیونکہ کمیشن والی صورت میں دکانداراصل خریدار کا وکیل اور نمائندہ بن کرخرید رہا ہے۔ یونہی یہ مسئلہ بھی پیشِ نظر رہے کہ بروکری یا کمیشن میں فریقین رقم کے تعین کرنے میں آزاد نہیں ہوتے بلکہ عُرف کے مطابق اس قسم کے کام کی جو بروکری بنتی ہے صرف وہی مقرر کر سکتے ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

_________🌳🍁🌴_________

 🖥️ᴷᴱᴱᴾ ᵂᴬᵀᶜᴴᴵᴺᴳ ᴹᴬᴰᴬᴺᴵ ᶜᴴᴬᴺᴺᴱᴸ

*➣ Join Us On Whatsapp ↷* *«»«»«»«»

https://chat.whatsapp.com/DvawacOVVgXLgppJQKxlYC


Post a Comment

4 Comments

Close Menu