Ad Code

Responsive Advertisement

وہ کتا جس نے رسول اللہ ﷺ کا بدلہ لیا*مہمان تین قسم کے ہوتے ہیں۔* :

 


وہ کتا جس نے رسول اللہ ﷺ کا بدلہ لیا:


حافظ ابن حجر العسقلانی نے اس کتے کا ذکر کیا ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے لیے بدلہ لیا


"ایک دن نصاریٰ کے بڑوں کی ایک جماعت منگولوں کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے روانہ ہوئی جو ایک منگول شہزادے کی نصرانیت قبول کرنے پر منعقد کی گئی تھی، اس تقریب میں ایک عیسائی مبلغ نے رسول اللہ ﷺ کو گالی بکی،قریب ہی ایک شکاری کتا باندھا ہوا تھا جو اس صلیبی کی طرف سے گالی بکنے پر چھلانگیں مارنے لگا اور زوردار جھٹکا دے کر رسی نکالی اور اس بدبخت صلیبی پر ٹوٹ پڑا اور اس کو کاٹا اس پر لوگوں نے اس کتے کو قابو کیا اور ہٹا یا ،تقریب میں موجود بعض لوگوں نے کہا کہ یہ محمد (ﷺ) کے خلاف تمہاری گفتگو کی وجہ سے ہوا،اس صلیبی نے کہا :بالکل نہیں، بلکہ یہ کتا خودار ہے جب اس نے بات چیت کے دوران مجھے دیکھا کہ میں بار بار ہاتھ اٹھا رہا ہوں اس نے سمجھا کہ میں اس کو مارنے کے لیے ہاتھ اٹھا رہاہوں تو اس نے مجھ پر حملہ کر دیا ،یہ کہہ کر اس بد بخت نے ہمارے محبوب ﷺ کو پھر گالی بکی ،اس بار کتے نے رسی کی کاٹ دی اور سیدھا اس صلیبی پرچھلانگ لگا کر اس کے منحوس گردن کو دبوچ لیا اور وہ فورا ہلاک ہو گیا، اس کو دیکھ کر 40000 (چالیس ہزار) منگولوں نے اسلام قبول کیا"

۔(الدرر الکامنہ 3/ 203)

اور الذھبی نے اس قصے کو صحیح اسناد کے ساتھ " معجم الشیوخ صفحہ 387 میں نقل کیا ہے ، اس واقعے کے عینی شاہد جمال الدین نے کہا ہے کہ

" اللہ کی قسم کتے نے میری آنکھوں کے سامنے اس ملعون صلیبی کوکاٹا اور اس کی گردن کودبوچا جس سے وہ ہلاک ہو گیا"

ھم سے تو وہ کتا اچھا تھا جس آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے ختم نبوّت پر پھرا دیا 

اور آج کل بھت سارے لوگ ایسے ھیں جو نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی ذاتِ اقدس میں عیب تلاش کرتے ھیں جبکہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کی ذاتِ اقدس ھر عیب سے پاک ھے،،

جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس میں یا صحابہ اکرام کی زندگیوں میں کوئ عیب نکالے یا عیب تلاش کرے وہ ایمان سے فارغ ھیں اور وہ اپنی آخرت کی فکر کریں ،،

اللہ رب العزت ھمیں وہ زبان اور ذھن ھی نادے جو غلط سوچ منفی سوچ رکھتی ھو ،،

یا اللہ ھمیں اپنے حفظ وامان میں رکھ ،،،،،،

یااللہ ہمارے دعاوں کو قبول فرما ،،،،،،،

یااللہ ھمیں اپنی زندگی کو صحابہ اکرام اور آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے طرزِ زندگی پر گزارنے کی توفیق عطاء فرما ،،،★★★★★★★★★★


*________"Anmol Moti"________*



*مہمان تین قسم کے ہوتے ہیں۔*


```ایک وہ جو آ جائیں تو بندے کی کوشش ہوتی ہے جلد سے جلد اُن سے جان چھڑائیں۔


ایک وہ جو آ جائیں تو اچھا محسوس ہوتا ہے لیکن زیادہ خوشی نہیں ہوتی اور یہی کوشش ہوتی ہے چائے پی کر جلدی چلے جائیں۔


اور ایک وہ ہوتے ہیں جو آتے ہیں تو دل باغ باغ ہو جاتا ہے اور دل کرتا ہے یہ تو کبھی جائیں بھی نہیں۔اور اُن کو روکنے کے لیے بندہ بہانے بناتا ہے کہ کچھ دیر اور رک جائیں۔```


*اب ذرا سوچیں۔*


```کہ جب آپ مسجد میں داخل ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ عزوجل کے مہمان بنتے ہیں تو آپ کی کیفیت کیا ہوتی ہے۔


اگر آپ کا دل مسجد میں نہیں لگتا اور جلدی باہر آ جاتے ہیں تو سمجھ لیں کہ اللہ تعالیٰ عزوجل سے آپ آپکا رابطہ بہت کمزور ہے اللہ تعالیٰ عزوجل آپ سے ناراض ہے اور اللہ تعالیٰ عزوجل نہیں چاہتا کہ آپ اللہ تعالیٰ عزوجل کے گھر زیادہ دیر رہیں۔اگر اس طرح ہوتا ہے تو آپ توبہ کریں اور نیک عمل کرکے اللہ تعالیٰ عزوجل کے دوست بن جائیں۔


اگر آپ مسجد میں جاتے ہیں اور تھوڑا بہت سکون محسوس ہوتا ہے اور بیٹھے رہنے کو دل بھی کرتا ہے تو آپ کا اللہ تعالیٰ عزوجل کے ساتھ رابطہ درمیانہ ہے۔اس لیے آپکو کوشش کرنے چاہیے کہ اس تعلق کو مزید مضبوط کریں۔


اور اگر آپ مسجد جاتے ہیں اور باہر آنے کو دل ہی نہیں کرتا تو آپکو مبارک ہو۔آپ کا اور اللہ تعالیٰ عزوجل کا رابطہ بہت مضبوط ہے۔پر آپکو بھی کوشش کرنی ہے کہ رابطہ زیادہ مضبوط ہو جاۓ۔`

*اللہ تعالیٰ عزوجل ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔*


Post a Comment

2 Comments

Close Menu