Ad Code

Responsive Advertisement

آ زادی پاکستان

 پورے ہندوستان سے بہت بری خبریں آ رہی ہیں نیاز صاحب ! میرا مشورہ ہے جتنی جلدی ممکن ہو  ہندوستان چھوڑ کر پاکستان  روانہ   ہو جائیں ۔۔۔سالار صاحب نے  تشویش بھری آواز میں کہا ۔

لیکن تمام راستے پرخطر ہوچکے ہیں  جگہ جگہ  ہندو بلوائی اور سکھوں کے جتھے ننگی تلواریں لیے گھوم رہے ہیں ۔۔۔نیاز صاحب نے تشویش سے کہا ۔


دہلی سے خبریں آرہی ہیں سکھ اور ہندو  مسلمان خواتین کو برہنہ کر کے جلوس نکال رہے ہیں اور چھوٹے چھوٹے بچوں کو اچھال کر نیزے کی انی  پر پرو رہے ہیں ۔۔۔

دادا جان رو پڑے اور روتے ہوئے کہنے لگے اللہ تعالیٰ رحم کرے ہمارے حالوں پر،کچھ مسلمان نوجوانوں کی ڈیوٹی لگائی ہے  رات کو اور دن میں پہرا دیں تاکہ کوئی بلوائی ہماری بستی کا رخ نہ کر سکے ۔

پورے ہندوستان  میں مسلمانوں کے لیے خوف و ہراس پھیل چکا تھا کب کس چوراہے پر کسی مسلمان کو قتل کر دیا جائے نہیں معلوم تھا۔۔۔کب کس مسلمان بستی کوآ گ لگا دی جائے  کچھ خبر نہیں تھے ۔۔۔مسلمان بچے ، بوڑھے اور نوجوان جو بلوائیوں کے ہتھے چڑھا انہوں نے اسے قتل کر دیا ۔۔۔

ایک آگ تھی جو چاروں جانب لگی ہوئی تھی ۔۔۔گھر میں جاتا تو  گھر کی خواتین پریشانی کے ساتھ یہ ہی گفتگو کررہی ہو تیں ،باہر جاتا  تو یہ ہی موضوع ۔۔۔۔عبد اللہ  اپنے بڑوں کو پریشان دیکھ کر پریشان ہو رہاتھا  اسے لگتاتھا یہ سارا مسئلہ اسی لیے ہے کہ پاکستان بن رہاہے ۔

عبد اللہ نے اپنے دادا نیاز صاحب سے پوچھا دادا جان ! یہ پاکستان کیوں بناہے ؟

دادا جان نے عبد اللہ کو گود میں اٹھا کر چوم لیا اور روتے ہوئے کہا : تمہارے بہتر مستقبل کے لیے ۔

میرے مستقبل کے لیے ؟عبد اللہ   نے سوال کیا ۔

ہاں میرے بچے تمہارے مستقبل کے لیے ۔۔۔کہیں تمہاری تہذیب ہندؤں  کی تہذیب میں گم نہ ہو جائے ۔۔۔ تمہارا رہن سہن اسلامی ہی رہے ۔۔۔کوئی فتنہ پرور شدھی تحریک چلا کر تمہیں جبراً ہندو نہ بنا سکے ۔۔۔تم ہندو بنیے کی طرح دولت کے لالچ میں  سود لینے والے نہ بن جاؤ۔۔۔

 دادا جان روتی ہوئی آنکھوں کے ساتھ یہ سب کہہ رہے تھے کہ عبد اللہ نے ایک دوسرا سوال داغ دیا :پاکستان بن  گیا ہے اب  کیا ہو گا ؟

دادا جان کی آنکھوں میں مسکراہٹ کے ساتھ ایک چمک آئی   بیٹا ! پاکستان اس لیے بنا ہے کہ دنیا دیکھے اسلام کے ماننے والوں کے پاس کیسا نظام ہے اس نظام میں کیسا امن ہے ۔۔۔ اسلام کا نظامِ سیاست کیسا ہے ؟

ہم دنیا کو دعوت دیں گے دیکھو اسلام کے نظام معیشت کو دیکھو ۔۔۔

پھر تم دیکھو گے عبد اللہ  ساری دنیا پاکستان کے دروازے پر کھڑے ہو کر نبی آخر الزماں ﷺ  کے دئیے ہوئے نظام کی بھیک مانگے گی ۔۔۔لوگ جوق در جوق اسلام کے نظام معاشرت کی  وجہ سے اسلام قبول کریں گے ۔۔۔دنیا میں ایک مرتبہ پھر خلافتِ راشدہ کی  دھوم مچے گی ۔۔۔ہم نے اپنے رب سے وعدہ کیا ہے وہ ہمیں پاکستان عطا فرما دے وہاں ہم اس کے پیارے محبوب ﷺ کا دین نافذ کریں گے ۔عبد اللہ  کی سمجھ میں کچھ آیا  اور کچھ نہیں آیا۔۔۔لیکن دادا جان کی کے چہرے پر خوشی اور عزم کی جھلک صاف نمایاں تھی ۔

پھر ایک دن خبر ملی کی بلوائیوں کا بہت بڑا جتھہ  بستی پر حملہ کرنے کی تیاری کررہاہے دادا جان  نے رات اندھیرے ہی بستی والوں کو پاکستان کی جانب ہجرت کرنے کا حکم دیا ۔

بستی کے مسلمانوں کے  نکلنے کی اطلاع بلوائیوں کو مل چکی  تھی اور وہ پیچھے پہنچے مسلمان تھے ہی کتنے  دادا جان نے عبد اللہ اور کچھ خواتین کو آگے کی جانب سفر جاری رکھنے کا کہا اور بلوائیوں سے لڑنے لگے بڑھاپے میں جوان بلوائیوں سے کتنا مقابلہ کرتے تھوڑی ہی دیر میں بلوائیوں کے ہاتھ شہید  ہو گئے  جسمزخموں سے چور چور تھا ۔۔۔قریب کھیتوں میں چھپی ہوئی خواتین نے  یہ منظر دیکھ کر اپنے منہ میں دوپٹے ٹھونس لیےتھے  تو بچوں کی آنکھوں اور منہ پر سختی سے ہاتھ رکھا ہوا تھا کہ کہیں  سسکیوں کی آواز  بلوائیوں کو ان کی جانب متوجہ نہ کردے جب چند گھنٹے بعد بلوائی وہاں سے چلے گئےتو  عبد اللہ اور گھر کی عورتوں نے دیکھا تو ان کی پوری بستی شعلوں کی زد میں تھی ۔۔۔اسی حالت  میں کسی طرح ریلوے اسٹیشن تک پہنچنے میں کامیاب ہو ئے وہاں سے ٹرین میں سوار ہو کر لاہور پہنچے جگہ جگہ بلوائیوں نے حملے کیے  ۔

لاہور پہنچے تو  لٹے پٹے قافلے آرہے تھے  بہت سارے لوگوں نے اس آزادی کی جنگ میں اپنے پیاروں کو  ہمیشہ کے لیے کھو دیا تھا     ایک خاتون کو لوگوں نے  پاگلوں کی طرح لاہور کی سڑکوں پر گھومتے ہوئے دیکھا ۔وہ کہتی تھی میں ڈائن ہوں ڈائن ہوں میں نے اپنے بچوں کا خون پیا ہے ۔

عبد اللہ کی والدہ نے ایک خاتون سے معلوم کیا کہ  یہ کون عورت ہے  کیا معاملہ ہے اس کا  تو ان خاتون نے  بتایا کہ یہ  عورت جس ٹرین میں اپنے خاندان کے ساتھ سوار تھی اس پر بلوائیوں نے حملہ کر دیا تھا  اوریہ عورت سیٹ کے نیچے چھپ گئی لاشوں کے درمیان میں کسی بلوائی کی اس پر نظر بھی نہیں پڑی کافی دیر تک سیٹ کے نیچے  رہنے کے سبب اس کو پیاس بھی لگ رہی تھی   بلوائیوں کے خوف کے سبب یہ باہر بھی نہیں نکل سکتی تھی  تو اوپر سےجو خون  ٹپک ٹپک کر آرہا تھا اس نے اس سے اپنی پیاس بجھائی جب رضا کر اند ر داخل ہو ئے اسے نکالا تو اس نے دیکھاسیٹ کے اوپر اس کے دونوں بچوں کی لاشیں پڑی ہوئیں تھیں  یہ دیکھ کر اس کے اوسان خطا ہو گئے یہ اب بس یہ کہتی پھرتی ہے  میں وہ ڈائن ہوں جس نے اپنے بچوں کا خون پیا ہے ۔۔۔

عبد اللہ   80 سال کا ہو چکا ہے  آج 14اگست کے دن فجر کے بعد  جب اس نے قرآن کی یہ آیت  تلاوت کی تو پھوٹ پھوٹ کر رو پڑا

یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِیْۤ اُوْفِ بِعَهْدِكُمْۚ-وَ اِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ(۴۰)بقرۃ

اے یعقوب کی اولاد! یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے تم پر کیا اور میراعہد پورا کرو میں تمہاراعہد پورا کروں گا اورصرف مجھ سے ڈرو۔

ہم نے اپنے رب سے کیے سارے وعدے توڑ دئیے ۔۔۔ہم نے اپنے رب سے منہ پھیرا تو زمانے بھر میں رسوا ہو گئے ۔

وَ اِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْؕ-وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ(۴۹)بقرہ

اور (یاد کرو)جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بہت برا عذاب دیتے تھے، تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ چھوڑ دیتے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔

عبد اللہ سوچ رہا تھا ۔۔۔دادا جان نے تو کہا تھا وہاں سود کا نطام نہیں ہو گا ۔۔۔وہاں اسلام کا قانون ہو گا ۔۔۔رسول اللہ ﷺ کا عطا کردہ نظام ہو گا مگر  یہاں  تو ہندو بنیے  اور یہودیوں کا سودی  نظام  ہے ۔۔۔ شراب  کے پرمٹ  ہیں ۔۔۔کیسے کیسے ستم ہیں  یہاں کہ نظام ِ انصاف بھی گوروں ہی کا ہے ۔

آج عبد اللہ کو اپنے دادا جان کی یاد آرہی تھی  کیسے خؤاب تھے شہیدوں کے ۔۔۔کیسی قربانیاں تھیں ۔۔۔کیا قیمت چکائی تھی انہوں نے ہائے افسوس ! ابھی وہ منزل نہیں آئی ۔۔۔۔ 

پیارے بچو! تمہیں اپنے آباء و اجداد کے خواب کو پورا کرنا ہے اس ملک میں رسول اللہ ﷺ کا دین نافذ کرنا ہے اور اپنے بزرگوں کا جو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے وعدہ کیا تھا وہ وفا کرنا ہے ۔

Post a Comment

1 Comments

Close Menu