Ad Code

Responsive Advertisement

مرنے کے بعد باقی رہ جانے والے اچھے اور برے اعمال کی مثالیں🕯* ➖➖

*🕯مرنے کے بعد*🕯مرنے کے بعد باقی رہ جانے والے اعمال ہوئے ➖➖➖


📬 اللہ تعالیٰ انسان کی وہ نشانیاں اور وہ طریقے بھی لکھ رہاہے جو وہ اپنے بعد چھوڑ گیا خواہ وہ طریقے نیک ہوں یا برے، اسی مناسبت سے یہاں ہم انسان کے ان اچھے اور برے اعمال کی پانچ پانچ عام مثالیں  دیتے ہیں جو اس کے مرنے کے بعد بھی جاری رہتے ہیں اور یہ لوگوں کے مشاہدے میں بھی ہیں۔
چنانچہ اچھے اعمال کی پانچ مثالیں یہ ہیں :

*(1)* کوئی شخص دین کا علم پڑھاتا ہے، پھر اس کے شاگرد اپنے استاد کی وفات کے بعد بھی اس علم کی اشاعت کرتے رہتے ہیں۔
*(2)* کوئی شخص دینی مدرسہ بنا دیتا ہے جس میں  طلباء علمِ دین پڑھتے ہیں اور بانی کی وفات کے بعد بھی طلباء دین کا علم حاصل کرتے رہتے ہیں۔
*(3)* کوئی انسان کسی دینی موضوع پر کتاب تصنیف کرتا ہے اور اس کے مرنے کے بعد بھی اس کتاب کی اشاعت ہوتی رہتی ہے۔
*(4)* کوئی شخص مسجد بنا دیتا ہے جس میں لوگ نماز پڑھتے ہیں اور یہ سلسلہ اس کے مرنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔
*(5)* کوئی شخص کنواں  کھدوا کر یا بورنگ کروا کر لوگوں کے لئے پانی کا انتظام کر دیتا ہے اور لوگ اس کے مرنے کے بعد بھی پانی حاصل کرتے رہتے ہیں۔

برے اعمال کی 5 مثالیں یہ ہیں:

*(1)* کوئی شخص فلم اسٹوڈیو، سینما گھر، ویڈیو شاپ یا میوزک ہاؤس بنا تا ہے جس میں اس کے مرنے کے بعد بھی فلمیں بنانے، دکھانے، بیچنے، میوزک تیار کرنے اور سننے سنانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
*(2)* کوئی شراب خانہ یا قحبہ خانہ بناتا ہے اور عورتوں کو بدکاری کے لئے تیار کرتا ہے جہاں  لوگ شرابیں پیتے اور بدکاری کرتے ہیں، پھر اس کے مرنے کے بعد بھی وہ شراب اور بدکاری کے اڈے قائم رہتے ہیں، ان میں  لوگ شرابیں پیتے رہتے اور بدکاری ہوتی رہتی ہے اور اس کی تیار کردہ عورتیں بدکاری کرواتی رہتی ہیں۔
*(3)* انٹر نیٹ پر فحش ویب سائٹ یا سوشل میڈیا پر فحاشی، عُریانی اور بے حیائی کی اشاعت کے لئے پیج بناتا ہے، پھر اس کے مرنے کے بعد بھی لوگ انہیں دیکھتے رہتے اور گناہ میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں۔
*(4)* کوئی انسان جُوا خانہ بنا کر مر جاتا ہے جس میں اس کے مرنے کے بعد بھی جوئے اور سٹے بازی چلتی رہتی ہے۔
*(5)* کوئی شخص ایسے قوانین بناتا ہے جو ظلم اور نا انصافی پر مشتمل ہوں اور لوگوں کے درمیان شر اور فساد کی بنیادیں کھڑی کرتا ہے، پھر اس کے مرنے کے بعد بھی ان قوانین پر عمل ہوتا رہتا ہے اور لوگوں میں شر و فساد جاری رہتا ہے۔

ان مثالوں کو سامنے رکھتے ہوئے اس حدیث پاک کو پڑھیں، چنانچہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’ جس شخص نے اسلام میں  نیک طریقہ نکالا اس کو طریقہ نکالنے کا بھی ثواب ملے گا اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی ثواب ملے گا اور عمل کرنے والوں کے اپنے ثواب میں کچھ کمی نہ کی جائے گی اور جس نے اسلام میں  برا طریقہ نکالا تو اس پر وہ طریقہ نکالنے کا بھی گناہ ہو گا اور اس طریقے پر عمل کرنے والوں کا بھی گناہ ہو گا اور ان عمل کرنے والوں کے اپنے گناہ میں کچھ کمی نہ کی جائے گی۔

*(مسلم، کتاب الزکاۃ، باب الحثّ علی الصدقۃ ولو بشقّ تمرۃ۔۔۔ الخ، ص۵۰۸، الحدیث: ۶۹(۱۰۱۷)*

اس میں جاری رہنے والے نیک اعمال کرنے والوں کے لئے تو ثواب کی بشارت ہے اور ان لوگوں کے لئے وعید ہے جو جاری رہنے والے گناہوں کا سلسلہ شروع کئے ہوئے ہیں، یہ اپنے انجام پر خود ہی غور کر لیں کہ جب اپنے گناہوں کے ساتھ دوسروں کے گناہوں کا بوجھ ان کے کندھے پر بھی ہو گا اور اپنے گناہوں کے عذاب کے ساتھ ساتھ دوسروں کے گناہ کا عذاب بھی پائیں گے تو ان کا کیا حال ہوگا۔

اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو عقلِ سلیم عطا فرمائے اور گناہِ جاریہ کے جاری سلسلے ختم کر کے سچی توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم


➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

Post a Comment

1 Comments

Close Menu