Ad Code

Responsive Advertisement

اپریل فول کی درد ناک حقیقت ۔اس رسم بد کے درج ذیل نقصانات ہیں*

✵⊱•┈━•┈•✵⊰🔺♦🔺⊱✵•┈━⊰✵

          *🛡اپریل فول کی حقیقت*

✵⊰━━═•✵⊰🔺♦🔺⊱✵•═━━⊰✵

*👇🏻اپریل لاطینی زبان کے لفظ Aprilis یا Aprire سے نکلا ہے*

 جس کا مطلب ہے پھولوں کا کھلنا، کونپلیں پھوٹنا، قدیم رومی قوم موسم بہار کی آمد پر شراب کے دیوتا کی پرستش کرتی اور اسے خوش کرنے کیلئے لوگ شراب پی کر اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے کیلئے جھوٹ کا سہارا لیتے یہ جھوٹ رفتہ رفتہ اپریل فول کا ایک اہم حصہ بلکہ غالب حصہ بن گیا.

*♦ انسائیکلو پیڈیا انٹرنیشنل کے مطابق مغربی ممالک میں یکم اپریل کو عملی مذاق کا دن قرار دیا جاتا ہے*

 اس دن ہر طرح کی نازیبا حرکات کی چھوٹ ہوتی ہے اور جھوٹے مذاق کا سہارا لے کر لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے

*🔘 افسوس صد افسوس کہ یہ فضول اور فول رسم مسلم معاشرے کا ایک اہم اور لازم حصہ بن چکی ہیں*

_اور مسلمان اپنے ہی مسلمان بہن بھائیوں کی تباہی اور بربادی پر خوشی کا دن مناتے ہیں اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو فول بنا بنا کر ان کو مصیبت اور پریشانی میں ڈالتے ہیں۔_

*💔 اپریل فول کی درد ناک حقیقت:*

جب عیسائی افواج نے اسپین کو فتح کیا تو اس وقت اسپین کی زمیں پر مسلمانوں کا اتنا خون بہا یا گیا کہ فاتح فوج کے گھوڑے جب گلیوں سے گزرتے تھے تو ان کی ٹانگیں گھٹنوں تک مسلمانوں کے خون میں ڈوبی ہوتے تھیں جب قابض افواج کو یقین ہوگیا کہ اب اسپین میں کوئی بھی مسلمان زندہ نہیں بچا ہے تو انہوں نے گرفتار مسلمان فرما روا کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کےساتھ واپس مراکش چلا جائے جہاں سے اسکے آباؤ اجداد آئے تھے ،قابض افواج غرناطہ سے کوئی بیس کلومیٹر دور ایک پہاڑی پر اسے چھوڑ کر واپس چلی گئی.

*🔺 جب عیسائی افواج مسلمان حکمرانوں کو اپنے ملک سے نکال چکیں تو حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان نظر آئے تو اسے شہید کردیا جائے ،*

_جو مسلمان زندہ بچ گئے وہ اپنے علاقے چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں جا بسے اور وہاں جا کر اپنے گلوں میں صلیبیں ڈال لیں اور عیسائی نام رکھ لئے،_

اب بظاہر اسپین میں کوئی مسلمان نظر نہیں آرہا تھا مگر اب بھی عیسائیوں کو یقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے کچھ چھپ کر اور اپنی شناخت چھپا کر زندہ ہیں اب مسلمانوں کو باہر نکالنے کی ترکیبیں سوچی جانے لگیں اور پھر ایک منصوبہ بنایا گیا ۔


*🔊 پورے ملک میں اعلان ہوا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناطہ میں اکٹھے ہوجائیں تاکہ انہیں انکے ممالک بھیج دیا جائے جہاں وہ جانا چاہیں۔*

اب چونکہ ملک میں امن قائم ہوچکا تھا اور مسلمانوں کو خود ظاہر ہونے میں کوئی خوف محسوس نہ ہوا ، مارچ کے پورے مہینے اعلانات ہوتے رہے ، الحمراء کے نزدیک بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کر دیئے گئے جہاز آکر بندرگاہ پر لنگرانداز ہوتے رہے ، مسلمانوں کو ہر طریقے سے یقین دلایا گیا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا

_جب مسلمانوں کو یقین ہوگیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا تو وہ سب غرناطہ میں اکٹھے ہونا شروع ہوگئے اسی طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ اکٹھا کرلیا اور انکی بڑی خاطر مدارت کی۔_

*🚢 یہ کوئی پانچ 500 سو برس پہلے یکم 1 اپریل کا دن تھا جب تمام مسلمانوں کو بحری جہاز میں بٹھایا گیا مسلمانوں کو اپنا وطن چھوڑتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی مگر اطمینان تھا کہ چلو جان تو بچ جائے گی*

_دوسری طرف عیسائی حکمران اپنے محلات میں جشن منانے لگے ،جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کیا اور جہاز وہاں سے چلے دیئے ،_

*💔 ان مسلمانوں میں بوڑھے، جوان ، خواتین ، بچے اور کئی ایک مریض بھی تھے جب جہاز سمندر کے عین وسط میں پہنچے تو منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا اور یوں وہ تمام مسلمان سمندر میں ابدی نیند سو گئے۔*

اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا ۔

*_پھر یہ دن اسپین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ میں فتح کا عظیم دن بن گیا اور اسے انگریزی میں First April Fool کا نام دیدیا گیا یعنی یکم اپریل کے بیوقوف ۔_*

_آج بھی عیسائی دنیا اس دن کی یاد بڑے اہتمام سے منائی جاتی ہے اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بیوقوف بنایا جاتا ہے۔_

*👇🏻اس رسم بد کے درج ذیل نقصانات ہیں*


*1⃣ :-دشمنوں کی خوشی میں شرکت کرنا.*

*2⃣ :-نفاق میں ڈوب جاتا.*

*3⃣ :-جھوٹ بولنا اور ہلاکت پانا.*

*4⃣ :۔اللہ کی ناراضگی پانا.*

*5⃣ :۔مسلمان بہن بھائیوں‌کی تباہی و بربادی کی خوشی منانا.*

*6⃣ :-مسلمان بہن بھائیوں کو مصیبت میں ڈالنا.*

*7⃣ :- دنیا و آخرت میں تباہی ہی تباہی ہے۔*

_آج مغرب کی کتنی ہی اخلاقی وبائیں اور غلط رسم و رواج ہیں جو ہمارے سماج اور معاشرہ کا حصہ بن چکے ہیں۔_

*♦"اپریل فول" بھی جو یہودیوں کی دین ہے ، اسی قسم کی خلاف مروت، خلافِ تہذیب اور جاہلیت کی بات ہے جو ہمارے معاشرے میں در آئی ہے۔*

*ہماری نئی نسل خاص طور پر تعلیم یافتہ طبقہ اسے گرم جوشی سے مناتا ہے اور اسی کو عین روشن خیالی تصور کرتا ہے۔*
*یہ غیر اخلاقی وباء یکم اپریل کو منایا جاتا ہے۔_*

 اس دن لوگ ایک دوسرے سے مذاق اور استہزاء کرتے اور ایک دوسرے کو بےوقوف بناتے ہیں۔

*🔘 اس سلسلے میں عوام تو کجا حد یہ ہے کہ اب طلباء بھی اپنے محترم اساتذہ کے ساتھ یہ خلاف مروت اور حماقت پر مبنی رسم کلاس روم میں انجام دیتے ہیں۔*

 اس دن عوام کو بےوقوف بنانے کے لئے اخبارات کی سرخیوں میں سنسنی خیز خبریں شائع کی جاتی ہیں جسے پڑھ کر لوگ تھوڑی دیر تک حیرت میں پڑھ جاتے ہیں، بعد میں پتہ چلتا ہے کہ آج یکم اپریل *"اپریل فول"* کا دن ہے تو حقیقت واضح ہو جاتی ہے۔

*📌 اپریل فول کے آغاز کی حکایت بہت ہی مضحکہ خیز اور دلچسپ ہے۔*

مضحکہ خیز محض اس وجہ سے کہ عقل و خرد کے دعویداروں نے اس کو اپنانے میں کیسی بے عقلی اور حماقت کا ثبوت دیا ہے۔

*📗 انسائیکلو پیڈیا آف برٹانیکا نے اس کی تاریخی حیثیت پر مختلف انداز سے روشنی ڈالی ہے۔*

*_بعض مصنفین کا کہنا ہے_✍*

 کہ فرانس میں سترہویں صدی کا آغاز جنوری کے بجائے اپریل سے ہوا کرتا تھا۔
اس مہینے کو رومی اپنی دیوی وینس کی طرف منسوب کر کے مقدس سمجھا کرتے تھے۔
چونکہ یہ سال کا پہلا دن ہوتا تھا ، اس لئے خوشی میں اس دن کو جشن و مسرت کے طور پر منایا کرتے تھے اور اظہار خوشی کے لئے آپس میں استہزاء و مذاق کیا کرتے تھے۔
یہی چیز آگے چل کر اپریل فول کی شکل اختیار کر گئی۔

*اس کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ 21 مارچ سے موسم میں تبدیلیاں آنی شروع ہوجاتی ہیں۔ ان تبدیلیوں کو بعض لوگوں نے کچھ اس طرح تعبیر کیا کہ (معاذاللہ) قدرت ہمارے ساتھ مذاق کر کے ہمیں بے وقوف بنا رہی ہے*🔥

 (یعنی کبھی سردی ہو جاتی ہے تو کبھی گرمی بڑھ جاتی ہے، موسم کے اس اتار چڑھاؤ کو قدرت کی طرف سے مذاق پر محمول کیا گیا) لہذا لوگوں نے بھی اس زمانے میں ایک دوسرے کو بے وقوف بنانا شروع کر دیا۔

*📗 انسائیکلو پیڈیا لا روس میں اس کی ایک وجہ یہ بتائی گئی ہے:-*

 کہ جب یہودیوں نے jesus christ کو گرفتار کر لیا اور رومیوں کی عدالت میں پیش کیا تو رومیوں اور یہودیوں کی طرف سے jesus christ کے ساتھ مذاق ، تمسخر ، استہزاء اور ٹھٹھا کیا گیا ، ان کو پہلے یہودی سرداروں کی عدالت میں پیش کیا گیا پھر پیلاطس کی عدالت میں فیصلہ کے لئے بھیجا ایسا محض تفریحاً کیا گیا (معاذاللہ)

*📃 بائبل میں اس واقعہ کو یوں نقل کیا گیا ہے:-*

 کہ جب لوگ jesus christ کو گرفتار کئے ہوئے تھے تو وہ ان کا ٹھٹھا اڑاتے اور ان کی آنکھیں بند کر کے منھ پر تھپڑ مارتے تھے اور ان سے یہ کہہ کر پوچھتے تھے کہ بتاؤ کہ کس نے تم کو مارا اور طعنے دے دے کر بہت سی باتیں ان کے خلاف کہتے تھے۔
*(معاذاللہ)*

*🕯 فریدی وجدی کی عربی انسائیکلوپیڈیا سے بھی ان تفصیلات پر روشنی پڑتی ہے*

اور اس کے نزدیک بھی اپریل فول کی اصل وجہ یہی معلوم ہے کہ یہ jesus christ *( سیدنا عیسی روح اللّٰہ علیہ السلام )* کا مذاق اڑانے اور انہیں تکلیف پہنچانے کی یادگار ہے۔ *معاذاللہ رب العالمین*

_واضح رہے کہ تمسخر و استہزاء اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ شریعت اسلامیہ میں نہ کسی فرد کو دوسرے فرد سے تمسخر کرنے کی اجازت ہے اور نہ کسی جماعت کو دوسری جماعت کیساتھ استہزاء کی اجازت دی گئی ہے۔_

*🛡 مسلمانوں کو مزید احتیاط سے کام لینا چاہئے ، لیکن افسوس صد افسوس مسلمانوں پر کہ جنہیں خیر امت کا اعزاز ملا ہے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یہود و نصاریٰ کی صریح مخالفت کی تاکید کے باوجود آج وہ اپنے ازلی دشمن یہودو نصاریٰ کے جملہ رسم و رواج ، طرزعمل اور فیشن کو بڑی ہی فراخ دلی سے قبول کر رہے ہیں جب کہ انہیں اس سے بچنےاور احتیاط کرنے کی سخت ضرورت ہے۔*

_یہ بات نہایت قابل غور ہے کہ آج کا مسلمان مغربی افکار اور نظریات سے اتنا مرعوب ہوچکا ہے کہ اسے ترقی کی ہر منزل مغرب کی پیروی میں ہی نطر آتی ہے۔ ہر وہ قول و عمل جو مغرب کے ہاں رائج ہوچکا ہے اس کی تقلید لازم سمجھتا ہے ،قطع نظر اس سے کہ وہ اسلامی افکار کے موافق ہے یا مخالف ۔حتی کہ یہ مرعوب مسلمان ان کے مذہبی شعار تک اپنانے کی کوشش کرتا ہے ۔_ معاذاللہ

*📌 "اپریل فول" بھی ان چند رسوم و رواج میں سے ایک ہے جس میں جھوٹی خبروں کو بنیاد بنا کر لوگوں کا جانی و مالی نقصان کیا جاتا ہے۔*

 انسانیت کی عزت و آبرو کی پرواہ کیے بغیر قبیح سے قبیح حرکت سے بھی اجتناب نہیں کیا جاتا۔
*اس میں شرعاً و اخلاقاً بےشمار نقصانات پائے جاتے ہیں جو مذہبی نقطہ نظر کے علاوہ عقلی و اخلاقی طور پر بھی قابل مذمت ہیں۔*

*📚 اپریل فول کی تاریخ:*

 اپریل فول کو اگر تاریخ کے آئینہ میں دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس کی بنیاد اسلام اور مسلم دشمنی پر رکھی گئی ہے۔

*🔘تاریخی طور پر یہ بات واضح ہے:-*

 کہ اسپین پر جب عیسائیوں نے دوبارہ قبضہ کیا تو مسلمانوں کا بے تحاشا خون بہایا۔
آئے روز قتل وغارت کے بازار گرم کیے۔
بالآخر تھک ہار کر بادشاہ فرڈینینڈ نے عام اعلان کروایا کہ مسلمانوں کی جان یہاں محفوظ نہیں ،ہم نے انہیں ایک اور اسلامی ملک میں بسانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جو مسلمان وہاں جانا چاہیں ان کے لیے ایک بحری جہاز کا انتظام کیا گیا ہے جو انہیں اسلامی سرزمین پر چھوڑ آئے گا۔
حکومت کے اس اعلان سے مسلمانوں کی کثیر تعداد اسلامی ملک کے شوق میں جہاز پر سوار ہوگئی۔
جب جہاز سمندر کے عین درمیان میں پہنچا تو فرڈینینڈ کے فوجیوں نے بحری جہاز میں بذریعہ بارود سوراخ کر دیا اور خود بحفاظت وہاں سے بھاگ نکلے۔
دیکھتے ہی دیکھتے پورا جہاز غرقاب ہوگیا۔

*🔺 عیسائی دنیا اس پر بہت خوش ہوئی اور فرڈینینڈ کو اس شرارت پر داد دی۔ یہ یکم اپریل کا دن تھا۔*

آج یہ دن مغربی دنیا میں مسلمانوں کو ڈبونے کی یاد میں منایا جاتا ہے *یہ ہے اپریل فول کی حقیقت!*

مسلمانوں کا اپریل فول منانا جائز نہیں کیونکہ اس میں کئی مفاسد ہیں جو ناجائز اور حرام ہیں۔

*🔘 اس میں غیرمسلموں سے مشابہت پائی جاتی ہے اور حدیث مبارکہ میں ہے:*

*مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ*
_سنن ابی داؤد، رقم:4033_
*ترجمہ :*
کہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔

*تو جو لوگ اپریل فول مناتے ہیں اندیشہ ہے کہ ان کا انجام بروز قیامت یہود ونصاری کے ساتھ ہو۔*

_ایک واضح قباحت اس میں یہ بھی ہے کہ جھوٹ بول کر دوسروں کو پریشان کیا جاتا ہے اور جھوٹ بولنا شریعت اسلامی میں ناجائز اور حرام ہے۔_🔥

 *📌 حدیث مبارکہ میں ہے:*

*إنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ، وإنَّ البِرَّ يَهْدِي إلى الجنَّة، وإن الكَذِبَ فُجُورٌ، وإنَّ الفُجُورَ يَهدِي إلى النّار*
_صحیح مسلم، رقم الحدیث:2607_
*ترجمہ:*
سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا گناہ ہے اور گناہ [جہنم کی] آگ کی طرف لے جاتا ہے۔

*⛔ بلکہ ایک حدیث مبارک میں تو جھوٹ بولنے کو منافق کی علامت قرار دیا گیا ہے:*

*آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ*
_صحیح البخاری، رقم الحدیث:33_
*ترجمہ:*
منافق کی تین نشانیاں ہیں۔
*1_* جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے
*2_* وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے اور
*3_* جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرتا ہے۔

_اس دن جھوٹ کی بنیاد پر بسا اوقات دوسروں کے بارے میں غلط سلط باتیں پھیلا دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی عزت خاک میں مل جاتی ہے ،جو اشد مذموم و حرام ہے حدیث میں ہے:_

*♦إنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا*
_صحیح البخاری، رقم الحدیث:1739_
*ترجمہ:*
تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر اس طرح حرام ہے جیسے اس دن کی حرمت اس مہینے اور اس شہر میں ہے۔

اس دن مذاق میں دوسروں کو ڈرایا دھمکایا بھی جاتا ہے جو بسا اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔
اس کا اندازہ 2 اپریل کے اخبارات سے لگایا جا سکتا ہے۔غرض اس فعل میں کئی نقصانات پائے جاتے ہیں۔

*🛡 لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہیے:-*

کہ اس قبیح فعل سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں اور *حکومت وقت کو بھی اس پر پابندی لگانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔*

▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬

*مزید معلومات کے لئے دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے کتاب بنام 👇🏿*

*1_ جھوٹا چور 📚*
*2_ چھہتر 76 کبیرہ گناہ 📚*
*3_ گناہوں کے عذابات 📚*
*4_ کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب 📚*

*💠 ضرور ہدیۃ لے کر پڑھ لیں ان شاء اللہ عزوجل بےشمار غلط فہمیاں دور ہونگی اور کثیر معلومات کا خزانہ ہاتھ میں آئے گا 👌*

*اصلاح امت اور ثواب کی نیت سے شئیر کریں صدقہ جاریہ ہے ✔*

Post a Comment

0 Comments

Close Menu